آسمانی بجلی۔ lightning
**محمد زوہیب زہیب وزیری:
آسمانی بجلی کی حقیقت قرانی تفسیر اور حفاظتی تدابیر**۔۔
آسمانی بجلی ایک حیرت انگیز اور طاقتور قدرتی مظہر ہے جو صدیوں سے انسانی تجسس کا موضوع بنا ہوا ہے۔ جدید سائنس اور قرآن دونوں میں اس کا ذکر موجود ہے، جو ہمیں اس کی حقیقت کو سمجھنے اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کو اپنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس مضمون میں، ہم آسمانی بجلی کے اسباب، اس کے وقوع کی تفصیلات، قرآن اور سائنس کے نظریات، اور اس سے بچاؤ کے اقدامات پر غور کریں گے۔
**آسمانی بجلی کی وجہ اور اس کا عمل**۔
آسمانی بجلی ایک الیکٹرو سٹیٹک ڈسچارج ہے جو بادلوں کے درمیان یا بادل اور زمین کے درمیان الیکٹرو سٹیٹک چارج کے فرق کے باعث ہوتا ہے۔ بادلوں میں پانی کے ذرات اور برف کے کرسٹل کی حرکت کے دوران رگڑ پیدا ہوتی ہے، جس سے مثبت اور منفی چارجز بنتے ہیں۔ یہ چارجز بادل کے مختلف حصوں میں جمع ہو جاتے ہیں اور جب ان کے درمیان چارج کا فرق بہت زیادہ ہو جاتا ہے تو بجلی پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل انتہائی تیز رفتاری سے ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں روشنی اور دھماکے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
**قرآن میں آسمانی بجلی کا ذکر**
قرآن مجید میں آسمانی بجلی کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے۔ سورۃ الرعد میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:
*"وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَنْ يَشَاءُ"*
(سورۃ الرعد: 13)
اس آیت میں اللہ تعالٰی آسمانی بجلی کو اپنی نشانی قرار دیتے ہیں جو اس کی قدرت اور عظمت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ بجلی نہ صرف قدرت کی نشانی ہے بلکہ اللہ کے حکم سے کسی پر عذاب کی صورت میں بھی نازل ہو سکتی ہے۔ یہ ہمیں اللہ کی قدرت اور اس کے قوانین قدرت کو تسلیم کرنے کا درس دیتی ہے۔
**سائنس میں آسمانی بجلی کا نظریہ**
سائنس کے مطابق، آسمانی بجلی کا عمل الیکٹرو سٹیٹک ڈسچارج کے ذریعے ہوتا ہے جو بادلوں کے درمیان یا بادل اور زمین کے درمیان الیکٹرو سٹیٹک چارج کے فرق کے باعث ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران، بادلوں کے اندر پانی کے ذرات اور برف کے کرسٹل کی حرکت سے چارجز پیدا ہوتے ہیں۔ جب چارجز کا فرق بہت زیادہ ہو جاتا ہے تو یہ چارجز ایک تیز روشنی اور دھماکے کی صورت میں خارج ہوتے ہیں، جسے ہم آسمانی بجلی کہتے ہیں۔
**آسمانی بجلی سے بچاؤ کے اقدامات**
آسمانی بجلی سے بچنے کے لیے ہمیں کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ تدابیر نہ صرف ہماری جانوں کو محفوظ رکھتی ہیں بلکہ ہمارے گھروں، عمارتوں، اور آبادیوں کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
1. **لائٹنگ کنڈکٹرز کا استعمال:**
لائٹنگ کنڈکٹرز یا بجلی کی روہانیاں عمارتوں کی حفاظت کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ کنڈکٹرز بجلی کو محفوظ طریقے سے زمین میں منتقل کرتے ہیں۔
2. **پختہ عمارتوں میں پناہ لیں:** بجلی کڑکنے کے دوران پختہ عمارتوں میں پناہ لینا محفوظ ہوتا ہے۔ کھلے میدان میں نہ جائیں اور درختوں کے نیچے بھی نہ رکیں۔
3. **بجلی کے آلات کا استعمال نہ کریں:**
بجلی کڑکنے کے دوران بجلی کے آلات جیسے ٹی وی، کمپیوٹر، اور موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔ یہ آلات بجلی کی لہروں کو اپنی طرف کھینچ سکتے ہیں۔
4. **پانی سے دور رہیں:** بجلی کڑکنے کے دوران پانی کے قریب نہ جائیں۔ پانی بجلی کو اچھے طریقے سے منتقل کرتا ہے، جس سے آپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
5. **دھاتی اشیاء سے دور رہیں:** دھاتی اشیاء بجلی کو اپنی طرف کھینچ سکتی ہیں، لہٰذا بجلی کڑکنے کے دوران ان سے دور رہیں۔
6. **گاڑی میں رہیں:**
اگر آپ باہر ہیں اور بجلی کڑکنے لگے تو گاڑی میں پناہ لینا محفوظ ہوتا ہے۔ گاڑی کے اندرونی حصے میں بیٹھ جائیں اور دھاتی حصوں کو نہ چھوئیں۔
7. **بجلی سے بچاؤ کے آلات:**
مارکیٹ میں بجلی سے بچاؤ کے مختلف آلات موجود ہیں جو آپ کے گھروں اور عمارتوں کو محفوظ رکھتے ہیں۔ ان آلات کا استعمال کر کے آپ اپنی حفاظت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
**ایک چھوٹی سی کہانی: اکلوتے بچے پر آسمانی بجلی کا گرا ہوا واقعہ**
بسم اللہ خان ایک چھوٹے گاؤں میں رہتے تھے۔ ان کا ایک اکلوتا بیٹا، احمد، جو کھیلنے کودنے کا شوقین تھا۔ ایک دن گاؤں میں شدید طوفان آیا اور بادل گرجنے لگے۔ احمد، جو کہ گھر کے باہر کھیل رہا تھا، اچانک ایک زور دار آواز سن کر چونک گیا۔ بسم اللہ خان نے اسے آواز دی کہ فوراً گھر واپس آجائے، مگر اسی لمحے آسمانی بجلی ایک قریبی درخت پر گری اور احمد اس کے قریب ہی تھا۔
![]() |
Infowazir blogg spot com |
خوش قسمتی سے، احمد کو فوراً قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا علاج کیا گیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر احمد تھوڑا اور قریب ہوتا تو یہ واقعہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا۔ اس واقعہ کے بعد، بسم اللہ خان نے اپنے گھر پر لائٹنگ کنڈکٹرز نصب کروائے اور اپنے گاؤں والوں کو بھی آگاہی دی کہ وہ بھی اپنے گھروں کو محفوظ بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں۔
**نتیجہ**
آسمانی بجلی ایک قدرتی مظہر ہے جو نہ صرف اللہ کی قدرت کا اظہار کرتی ہے بلکہ سائنسی نقطہ نظر سے بھی انتہائی دلچسپ ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کا ذکر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہم اللہ کی قدرت کو تسلیم کریں اور اس کی نشانیوں سے سبق حاصل کریں۔ سائنس ہمیں اس مظہر کی تفصیلات بتاتی ہے اور اس سے بچاؤ کے طریقے سکھاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان دونوں ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے آسمانی بجلی سے بچاؤ کے اقدامات اپنائیں اور اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
** یہ مضمون ہر قاری کے لیے مفید ثابت ہوگا جو آسمانی بجلی کی حقیقت اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کو سمجھنا چاہتا ہے۔ یہ مضمون نہ صرف معلوماتی ہے بلکہ حفاظتی تدابیر بھی فراہم کرتا ہے جو ہماری روزمرہ زندگی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
Comments
Post a Comment
Your comment may be moderated before it appears. Thank you for your patience and understanding.